Headlines
Loading...
یہ کہنا حضور ﷺ نے بھی حرام کھایا تو کیا حکم؟

یہ کہنا حضور ﷺ نے بھی حرام کھایا تو کیا حکم؟


مسئلہ کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ

موضع دریاپور ڈاکخانہ ہتھدہ ضلع پٹنہ میں ایک شخص محمد نبی جان نے یہ کہاکہ اگرہم نے حرام کھایا تو کیا حضور سرورکائنات نے بھی حرام کھایا اس کے اس جملہ پر بستی کے وہ لوگ جن میں ایمانی جوش ہے ناراض ہوئے انہوں نے اس کو بلایا اور اس سے کہاکہ تم نے ایسا کیوں کہا؟ اس پر اُس نے معافی مانگ لیا اب قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ آیا اس کے معافی مانگ لینے سے معاملہ ختم ہوجائے گا یا اسے تجدید ایمان کرنا ہوگا؟ اور یہ کہ جب تک وہ تجدید ایمان نہیں کرتا ہے اس وقت تک وہ مسلمان ہے یا نہیں ؟ صحیح جواب عنایت فرمائیں بینوا وتوجروا!

المستفتی رضوی القادری

۲۰؍۱۰؍۷۱ء

۹۲/۷۸۶

الجوابـــــــــــــــــ وھوالموفق للحق والصوابــــــــــــــــــــــ !

صورت مسئولہ میں اس قول قبیح کا قائل نبی جان اسلام سے خارج ہوگیا اس لئے کہ اس نے جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں سخت گستاخی کی اور توہین رسول کی بناپر وہ اب مسلمان نہ رہا در ر میں ہے والکافربسبّ النبی من الانبیاء فانہ یقتل حداولا یقبل توبتہٗ مطلقا ولو سبّ اللہ تعالیٰ قبلت لانہ حق اللہ والاوّل حق العبد لایزول باالتوبۃ یعنی انبیائے کرام علیہم السلام میں سے کسی نبی کو گالی دینے والے کا فرمرتد کی توبہ قبول نہیں بلکہ اسے قتل کیاجائے گا۔ اوراگر اللہ تعالیٰ کوگالی دی تو اس کی توبہ قبول کی جائے گی اس لئے کہ یہ حق اللہ ہے اور پہلا حق العبد ہے اور حق العبد توبہ سے ختم نہیں ہوتا کذافی الفتح وفیہا من نقص مقام الرسالۃ بقولہ بان سبّہ صلی اللہ علیہ وسلم او بفعلہٖ بان البغضہ بقلبہ قتل حداکما مرالتصریح بہ لکن صرح فی اٰخر الشفاء بان حکمہٗ حکم المرتد ومفادہٗ قبول توبتہ کمالا یخفیٰ اورجیساکہ فتح اور اسی میں ہے کہ جوشخص سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی شان گھٹائے اس طرح سے کہ وہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے یا اپنے فعل سے اس طرح کہ دل میں آپ کی عداوت رکھے تو اسے قتل کیا جائے لیکن قاضی عیاض نے آخر شفا میں تصریح فرمائی ہے کہ اس کا حکم مرتد جیسا ہے اس کی توبہ قبول کی جائے گی بہرحال توبہ کرنے یا لوگوں سے معافی مانگ لینے سے اس کی خطامعاف نہ ہوگی بلکہ وہ تجدیدایمان اور شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح بھی کرے۔ اگر وہ تجدید ایمان و نکاح نہیں کرتا تو مسلمانوں کو اس سے میل جول سلام وکلام ترک کردینا واجب و ضروری ہے قرآن حکیم میں ہے وَاِمَّا یُنْسِیَّنَکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَالذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ اور جوکہیں تجھے شیطان بھلادے تو یادآئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ (ترجمہ کنزالایمان) وہوتعالیٰ اعلم

نقل شدہ فتاویٰ ادارہ شریعہ جلد اوّل صفحہ نمبر / 86 /87

کتبہ محمد فضل کریم غفرلہ الرحیم رضوی خادم دارالافتاء ادارۂ شرعیہ بہار پٹنہ ۶۱۶؍۱۰؍۷۱ء

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ